ڈاکٹر سلیم اختر مگھرانہ کو اکیڈمیا اور میڈیا میں دس سال سے زیادہ کا تجربہ ہے ۔ انہوں نے بہاوالپور کی اسلامیا یونیورسٹی سے میڈیا اسٹڈیز میں پی ایچ ڈی کی ہے اور برطانیہ کی کارڈف یونیورسٹی کے اسکول آف جرنلزم ، میڈیا اینڈ کلچر میں وزٹنگ پی ایچ ڈی اسکالر تھے ۔ انہوں نے کمیونیکیشن اسٹڈیز میں ایم فل کی ڈگری اور سی ٹی ایل یورو کالج ، لیماسول ، قبرص سے ماسٹر آف بزنس ایڈمنسٹریشن (ایم بی اے) بھی حاصل کی ہے ۔
فی الحال ، ڈاکٹر سلیم یونیورسٹی سنٹرل پنجاب (یو سی پی) پاکستان میں سینئر لیکچرر اور پروگرام کوآرڈینیٹ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ اس سے قبل ، وہ یو سی پی میں میڈیا اور ماس کمیونیکیشن کی فیکلٹی کے اندر یو سی پی ٹی وی اور پروڈکشن ہاؤس میں ہیڈ آف ڈپارٹمنٹ (ایچ او ڈی) کے عہدے پر فائز تھے ۔ انہوں نے جے اے اے جی ٹی وی اور مڈاس (پرائیویٹ) جیسے معروف میڈیا آؤٹ لیٹس کے ساتھ بھی کام کیا ہے ۔ لمیٹڈ ، خبروں اور پروڈکشن کرداروں میں ۔ان کے تحقیقی مفادات میں صحافت اور مواصلات ، میڈیا اور سوسائٹی ، عالمی مواصلات ، ڈیجیٹل میڈیا ، ثقافت اور میڈیا ، سیاسی مواصلات ، اور میڈیا کی تعلیم شامل ہیں ۔ ڈاکٹر سلیم نے اپنے شعبے میں متعدد تحقیقی مقالے شائع کیے ہیں اور ماسٹرز میں مختلف ٹیلی ویژن اور پرنٹ میڈیا منصوبوں کی نگرانی کی ہے.
-آج ھم ان سے گفتگو کریں گے اور جانیں گے پاکستان میں میڈیا سٹڈیز کا مستقبل
آج میڈیا کی تعلیم کے پروگراموں میں کون سے اہم شعبے ہیں؟
موجودہ نصاب میں فلم سازی، ڈیجیٹل میڈیا، صحافت، ایڈورٹائزنگ، اور پبلک ریلیشنز شامل ہیں۔
نصاب طلباء کو بنیادی تھیوری اور ٹیکنیکل مہارتیں دیتا ہے، لیکن انڈسٹری کے تقاضے پورے کرنے کے لیے مزید عملی تربیت کی ضرورت ہے۔
میڈیا کے لیے تربیت کے کیا عملی مواقع دستیاب ہیں؟
انٹرنشپ، فری لانسنگ پروجیکٹس، اور ورکشاپس جیسے مواقع دستیاب ہیں، لیکن ان کی تعداد اور معیار میں بہتری کی ضرورت ہے۔
میڈیا کی پیروی کرنے والے طلباء کے لیے کیریئر کے کون سے مواقع دستیاب ہیں؟
یونیورسٹیاں مختلف ٹی وی چینلز، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، اور میڈیا ہاؤسز کے ساتھ انٹرنشپ فراہم کرتی ہیں، لیکن ان مواقع کو مزید منظم اور موثر بنانا ہوگا۔ میڈیا پروفیشنلز کے لیے صحافت، ڈیجیٹل مارکیٹنگ، فلم سازی، براڈکاسٹنگ، اور کانٹینٹ کرییشن جیسے شعبے موجود ہیں.
میڈیا کے طلباء کے لیے صنعتی روابط اور انٹرنشپ کتنے اہم ہیں؟
انٹرنشپ طلباء کو عملی تجربہ فراہم کرتی ہیں، اور انڈسٹری کے ساتھ روابط طلباء کے لیے مواقع اور رہنمائی میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ میڈیا میں صحافت، پروڈکشن، اینکرنگ، ڈیجیٹل کانٹینٹ کریئیشن، اور مارکیٹنگ جیسے کئی مواقع موجود ہیں، لیکن طلباء کو درست رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے.
کیا آپ یونیورسٹیوں اور میڈیا تنظیموں کے درمیان کسی کامیاب شراکت کو اجاگر کر سکتے ہیں ؟
کچھ یونیورسٹیوں نے میڈیا ہاؤسز کے ساتھ شراکت داری کی ہے، مزید وسیع شراکت داری کی گنجائش موجود ہے۔
آج میڈیا کی صنعت میں کن مہارتوں اور قابلیتوں کی سب سے زیادہ مانگ ہے؟
کمیونیکیشن اسکلز، ڈیجیٹل مارکیٹنگ، گرافک ڈیزائن، ایڈیٹنگ، اور ملٹی میڈیا پروڈکشن جیسی مہارتوں کی زیادہ مانگ ہے۔ سب سے زیادہ مانگ میں ڈیجیٹل ایڈیٹنگ، اسکرپٹ رائٹنگ، ڈیٹا جرنلزم، اور اینالیٹکس جیسی مہارتیں ہیں۔
میڈیا ایجوکیشن پروگرام طالب علموں کو ان مہارتوں سے کس طرح بہتر طریقے سے لیس کر سکتے ہیں؟ یونیورسٹیاں عملی پراجیکٹس، سمیولیٹرز، اور انڈسٹری وزٹس کے ذریعے طلباء کو ان مہارتوں کے قریب لاسکتی ہیں۔ یونیورسٹیاں ورکشاپس، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال، اور پریکٹیکل کورسز کے ذریعے طلباء کو ان مہارتوں سے لیس کر سکتی ہیں۔
یونیورسٹیاں رجحانات سے آگے رہنے کے لیے اپنے کیرئیر کاؤنسلنگ اور میڈیا ایجوکیشن پروگراموں کو کیسے بہتر بناسکتی ہیں ؟
یونیورسٹیاں انڈسٹری پروفیشنلز کے ذریعے ورکشاپس، کیریئر فیئرز، اور جدید ٹرینڈز کے بارے میں آگاہی فراہم کرکے بہتری لا سکتی ہیں۔ نصاب کو اپ ڈیٹ کرنا، طلباء کو نئے ٹولز سے روشناس کرانا، اور عالمی معیار کی انٹرنشپس فراہم کرنا ضروری ہے۔ آپ سے سٹوڈنٹ اپنے نصاب اور میڈیا میں کیریر کے حوالے سے کن خدشات کا اظہار کرتے ہیں؟ طلباء اکثر غیر یقینی روزگار، نصاب کی عملی افادیت، انٹرنشپ کے مواقع، جدید ٹیکنالوجیز تک رسائی اور انڈسٹری کے معیار پر پورا اترنے کے حوالے سے پریشانی کا اظہار کرتے ہیں۔
ہمارا نظام تعلیم اور دیگر مغربي ممالک کی تدریس میڈیا کے حوالے سے کیا ہم کو ابھی بھی عرصه درکار ہے؟
مغربی ممالک کے جدید میڈیا اسٹڈیز پروگراموں کے مقابلے میں، پاکستان کو نصاب میں انقلابی تبدیلیوں اور ٹیکنالوجی تک رسائی بڑھانے کی ضرورت ہے۔ جدید تدریسی طریقے، انڈسٹری-یونیورسٹی شراکت، اور بہتر سہولیات فراہم کرکے پاکستان اس فرق کو کم کر سکتا ہے۔
پاکستان میں اعلیٰ تعلیمی نظام خاص طور پر میڈیا سٹڈیز کو مزید بہتر بنانے کے لیے کن اصلاحات کی ضرورت ہے؟
جدید نصاب، اساتذہ کی تربیت، انڈسٹری پارٹنرشپس، اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی فراہمی اہم اصلاحات ہیں۔
آپ کا آخر میں پیغام ہماری نوجوان نسل اوروالدین کےلیے جو میڈیا سٹڈیز سے وابستہ ہیں؟
اپنی تعلیم کو صرف ڈگری تک محدود نہ رکھیں۔ جدید مہارتیں جیسے ڈیجیٹل ایڈیٹنگ، اسکرپٹ رائٹنگ، ڈیٹا جرنلزم، اور مواد تخلیق ( ) میں مہارت حاصل کریں۔ میڈیا ایک تیزی سے بدلنے والی صنعت ہے، اس لیے بدلتے رجحانات کے ساتھ خود کو اپ ڈیٹ رکھیں۔ اپنی انٹرن شپ، فری لانسنگ، اور عملی تجربات کے ذریعے انڈسٹری میں قدم جمائیں۔ آپ کے تخلیقی خیالات ہی آپ کی پہچان بنیں گے۔
والدین کے لیے پیغام:
میڈیا اسٹڈیز ایک باوقار اور مستقبل سے وابستہ فیلڈ ہے، جو صرف تفریح یا خبروں تک محدود نہیں۔ اس میں ڈیجیٹل مارکیٹنگ، فلم میکنگ، ایڈورٹائزنگ، اور پبلک ریلیشنز جیسے کئی جدید شعبے شامل ہیں۔ اپنے بچوں کو اعتماد دیں اور ان کی دلچسپی کے مطابق کیریئر کا انتخاب کرنے میں ان کی رہنمائی کریں۔ میڈیا آج کے دور میں عالمی اثر و رسوخ کی طاقت بن چکا ہے، اور آپ کے بچے اس میں اپنا نام بنا سکتے ہیں۔ ان کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ تعلیم کے ساتھ عملی مہارتوں کو بھی فروغ دیں۔
آپ کا اعتماد اور رہنمائی ان کے کیریئر کی مضبوط بنیاد رکھ سکتی ہے۔
ثنا ظہیر: