مرد جو کہانی کبھی بیان نہیں کرتے
دنیا میں 8 مارچ کو جب خواتین کا عالمی دن بڑے اہتمام سے منایا جاتا ہے تو ذہن میں ایک سوال بار بار دستک دیتا ہے:
کیا مردوں کے پاس بھی کوئی دن ہے؟
جی ہاں19 نومبر
ایک ایسا دن جو اُن مردوں کے نام ہے جو اپنے کندھوں پر گھر، معاش، رشتے اور ذمہ داریاں اٹھائے رکھتے ہیں
جن کی تھکن چہروں سے نہیں، صرف دلوں سے پڑھی جاتی ہے- مرد ایک عجیب مخلوق ہے مسکراہٹ دائم، پریشانی دائمی؛ اور تعریف؟ شاید کبھی کسی کے حصے میں بھی نہ آئے۔
ابتدا: ایک خاموش خیال سے عالمی دن تک
1990 کی دہائی میں تھامس اوسٹر نے یہ خیال پیش کیا۔ مگر دنیا نے اسے صرف ایک تجویز سمجھ کر چھوڑ دیا۔
سال گزرتے گئے اور پھر 1999 میں ڈاکٹر جیروم تیلک سنگھ نے اسے پوری سنجیدگی سے نئی شناخت دی۔
انہوں نے 19 نومبر کو اپنے والد کی سالگرہ اور قومی اتحاد کے دن سے جوڑ کر دنیا کے سامنے رکھا
آج یہ دن 80 سے زائد ممالک میں منایا جاتا ہے ایک خاموش سوچ سے ایک عالمی آواز تک کا سفر۔

شاعری: مرد کی تکلیف کا وہ گوشہ جو کبھی زبان پر نہیں آتا مرد کی جدوجہد اور مسلسل برداشت کو بیان کرتے چند اشعار:
وہ اپنی ذات کے صحرا میں تنہا چلتا رہتا ہے
گھر والوں کے لیے ہر سخت موسم سہتا رہتا ہے
لبوں پر مسکراہٹ، دل میں طوفان پالتا ہے
یہ مرد بھی کبھی کبھار خاموشی میں ٹوٹ جاتا ہے
سبھی کہتے ہیں کہ وہ مضبوط بے خوف سا ہے
کوئی یہ کیوں نہیں سمجھتا کہ وہ بھی انسان سا ہے
یہ مرد جو ہر رشتے کا بوجھ ہنسی میں اٹھا لیتا ہے
کبھی خود اپنی تکلیف کسی سے نہیں بتاتا ہے
مقصد: مرد کے کندھوں پر رکھا ہوا وہ وزن جسے دنیا نہیں دیکھتی
مردوں کے عالمی دن کا سب سے اہم مقصد یہ ہے کہ مردوں کی ان پوشیدہ قربانیوں کو دیکھا اور سمجھا جائے جو شاید وہ خود بھی بیان نہیں کر پاتے۔
ذہنی تناؤ پر بات کرنا
خاموش دباؤ کو پہچاننا
مردوں کی صحت اور بہبود کو اہمیت دینا
مثبت رول ماڈلز کی حوصلہ افزائی
معاشرتی توقعات کے بوجھ کو کم کرنا
رشتوں میں باہمی احترام کو فروغ دینا
یہ دن اس بات کی یاد دہانی ہے کہ مضبوط نظر آنے والے مرد بھی اندر سے تھکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کا مؤقف: تسلیم شدہ نہیں لیکن نظرانداز بھی نہیں
اقوامِ متحدہ نے ابھی تک اسے سرکاری عالمی دن کے طور پر قبول نہیں کیا۔
وجہ؟ خواتین کے عالمی دن کی تاریخی جدوجہد اور دنیا بھر کا اتفاقِ رائے جو مردوں کے دن کو ابھی تک نہیں ملا۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ دنیا بھر میں ادارے، کمیونٹیز اور تنظیمیں اسے ہر سال مناتی ہیں۔ قبولیت کہیں کاغذوں سے نہیں آتیدلوں سے آتی ہے۔
تھیم 2024:
“Celebrating Men and Boys”
اس سال کی تھیم مردوں اور لڑکوں کی مثبت شناخت، کردار، تربیت اور صحت پر زور دیتی ہے۔
یہ تھیم ہمیں سکھاتی ہے کہ:
لڑکوں کی تربیت میں محبت اور رہنمائی ضروری ہے
مردوں کی کامیابیوں اور خدمات کو نظرانداز نہ کیا جائے
معاشرے کو بہتر بنانے میں مردوں کا کردار ناقابلِ تردید ہے

صنفی توازن صرف خواتین کے حقوق سے نہیںمردوں کی فلاح سے بھی مکمل ہوتا ہے
ایک جملہ جو کسی مرد کا بوجھ آدھا کر سکتا ہے
یہ کالم یہاں ختم ہوتا ہے لیکن اس سوچ کے ساتھ کہ دنیا کا ہر مرد ایک خاموش جنگ لڑ رہا ہے۔ وہ جنگ کسی سے شکایت کیے بغیر، کسی کریڈٹ کے بغیر۔
بس کبھی کبھی ایک نرم سی بات، ایک مختصر سا جملہ اس کے لیے پوری دنیا بن جاتا ہے۔
“ہم آپ کی قدر کرتے ہیں۔“
یقین کیجیے، یہ لفظ اس کے دل کی دیواروں پر روشنی ڈال دیتے ہیں۔



